14-May-2022 لیکھنی کی کہانی -
تیرے بعد زندگی میں تیری کمی رہے گی
یادوں کی فراوانی سے آنکھ میں نمی رہے گی
زندہ رہ کے تو تجھے بھول جانے سے رہا
تم تب تک ساتھ ہو جب تک زندگی رہے گی
وفاؤں سے مکرنے والے سکوں تجھ کو کہاں آنا
بڑی مدت سنو تجھ پر یونہی بے بسی رہے گی
اور سنو ہم منہ نہیں لگتے ہیں بے وفاؤں کے
تو اور کتنی دیر اس دہلیز پہ کھڑی رہے گی
نا مٹی تھی نا مٹی ہے نا مٹے گی یہ کبھی
ازل سے تھی اور ابد تک شاعری رہے گی
ابرار ساحل